Friday, April 14, 2017

خوشبو و سرمہ لگانے کے آداب


اس کے باوجود کہ نبی کریم ﷺ کے جسم اطہر کو اﷲ تعالی نے معطر بنایا تھا آپ کے پسینے سے بھی خوشبو آتی تھی پھر بھی خوشبو لگانا آپ ﷺ کو بے حد پسند تھا آپ ﷺ کے استعمال میں زیادہ تر مشک ٗ عنبر اور کستوری کی خوشبو تھی جو دماغ کو فرحت اور تقویت پہنچاتی ہے ۔حضرت ابو ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مردوں کی خوشبو وہ ہے جس سے خوشبو معلوم ہو لیکن رنگدار نہ ہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ معلوم ہو لیکن خوشبو نہ پھیلے ( نسائی شریف ) حضرت ابو موسی اشعری ؓ سے مروی ہے کہ آنحضور ﷺ نے ارشاد فرمایا جو عورت خوشبو لگائے پھر وہ لوگوں کے پاس اس غرض سے جائے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگیں تو وہ عورت زانیہ ہے ۔ ( نسائی شریف ) اسی طرح سرمہ لگانا بھی آپ ﷺ کی سنت ہے ۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ سونے سے پہلے ہر آنکھ میں اثمد سرمہ تین تین سلائیاں لگاتے اور فرماتے سرمہ بینائی کو روشن کرتا ہے ۔( ترمذی شریف )اسی طرح بالوں میں تیل لگانا اور کنگھی کرنا بھی آپ ﷺ کے معمولات میں شامل تھا


No comments:

Post a Comment