Friday, April 7, 2017

سونے کی آداب



نبی کریم ﷺ نماز عشا کے بعد وضو کی حالت میں سونے کے لیے اپنے بستر پر تشریف لے جاتے بستر مبارک کو جھاڑتے ٗ جوتے اتار کر بستر مبارک پر لیٹتے ٗ اﷲ کا ذکر کرتے ٗ قرآن پاک کی چند سورتیں پڑھتے پھر محوخواب ہوجاتے ۔ رات پچھلے پہر جاگتے تو اٹھ کر وضو فرماتے اور نماز تہجد ادا فرماتے اگر نیند کا غلبہ محسوس ہوتا تو کچھ دیر کے لیے سو جاتے لیکن اذان فجر ہوتے ہی پھر نیند سے بیدار ہوجاتے۔ آپ دائیں رخسار کے نیچے ہاتھ رکھ کر چہرہ مبارک ایک طرف کرکے پہلو کی جانب آرام فرماتے جب دل چاہتا تو کروٹ بد ل لیتے ۔ حضرت براء بن عادب ؓ فرماتے ہیں نبی کریم ﷺ بستر پر تشریف لاتے تو دائیں پہلو پر آرام فرماہوتے پھر یہ کلمات پڑھتے اے اﷲ میں نے اپنے آپ کو تیرے سپرد کیا اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کیا اپنا معاملہ تیرے سپرد کیا ۔ رغبت اور خوف دونوں صورتوں میں تیرا سہارا چاہیے ۔تیرے عذاب سے تیرے دامن رحمت ہی میں پناہ مل سکتی ہے میں تیری اتاری ہوئی مقدس کتاب اور تیرے بھیجے ہوئے تمام رسولوں پر ایمان لایا اور تینوں قل پڑھتے( کیونکہ تینوں قل پڑھنے سے انسان شیطان کے غلبے سے محفوظ ہوجاتا ہے)۔ باوضو ہوکر سونا نبی کریم ﷺ کو بہت پسند تھا کیونکہ اس طرح اگلی صبح بیدار ہونے تک فرشتے نیکیاں لکھتے رہتے ہیں اگر باوضو ہوکر سوتے ہوئے موت آگئی تو اس کی بخشش لازم ہے ۔پیٹ کے بل سونے ٗ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر لیٹنے کو آپ نے ناپسند فرمایا ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر اچھا خواب دیکھے تو اس کا ذکر ایسے شخص کے سامنے کرسکتا ہے جسے وہ پسند کرتا ہے جب شیطانی خواب دیکھے تو کسی سے ذکر نہ کرے بلکہ اﷲ کی پناہ مانگے اور دعا کرے کہ اﷲ مجھے شیطانی اثرات اور وسوسوں سے محفوظ رکھ اور تین مرتبہ بائیں جانب چہرہ کرکے دھتکار دے ۔حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اچھا خواب اﷲ کی طرف سے اور برا خواب شیطان کی طرف سے ہوتاہے ۔




No comments:

Post a Comment