Saturday, April 15, 2017

چلنے پھرنے کے آداب


چلنے کا سب سے پہلا اور بنیادی اصول یہ ہے کہ خاکساری اور عاجزی سے دبے پاؤں چلا جائے نہ زیادہ تیز اور نہ ہی سست بلکہ درمیانی چال چلنا سنت نبوی ﷺ کے مطابق ہے دبے پاؤں چلنے والوں کو اﷲ پسند فرماتاہے ۔قرآن پاک میں ہے کہ خداکے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں جب جاہل لوگ ان سے جاہلانہ گفتگو کرتے ہیں تو سلام کہتے ہیں ۔زمین پر اکڑ کر ( تن کر) چلنا ناپسندیدہ عمل ہے ۔ نبی کریم ﷺ بڑے ادب اور وقار کے ساتھ چلتے اپنی نگاہوں کو راستے پر رکھتے ادھر ادھر بہت کم دیکھتے ۔حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں میں نے حضرت محمد ﷺ سے زیادہ خوبصورت اور بہتر کسی کو نہیں دیکھا گویا سورج کی سی شعاعیں سرکارمدینہ ﷺ کے روئے انور سے پھوٹ رہی ہیں میں نے سرکار مدینہ سے تیز رفتار بھی کبھی نہیں دیکھا گویا زمین آپ ﷺ کے لیے سمٹی جارہی ہے ہم اپنی طرف سے پوری طاقت صر ف کر ڈالتے مگر نبی کریم ﷺ رفتار میں کوئی تکلف نہ فرماتے ۔اسلام میں اکڑ کر چلنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ اکڑ کر چلنا غرور اور تکبر کی علامت ہے جو اﷲ اور اس کے پیارے رسول ﷺ کو پسند نہیں



No comments:

Post a Comment