Saturday, April 15, 2017

آداب چھینک و جمائی لینا


 چھینک اورجمائی بے اختیاری چیز ہے ہر چھوٹے بڑے کو اس سے واسطہ پڑتاہے ۔ شریعت اسلامیہ میں چھینک اور جمائی کے چند آداب مقرر ہیں جنہیں چھینکتے وقت مدنظر رکھنا ثواب کا باعث ہے چھینک اﷲ تعالی کی طرف سے ایک نعمت ہے کیونکہ اس سے دماغ سے غیر ضروری مواد خارج ہوتا ہے جس سے فہم و ادراک کی قوت کا تزکیہ ہوجاتا ہے ۔اس کے برعکس جمائی کا فعل نفس کے بھاری پن اور حواس کی کدورت کی وجہ سے ہوتا ہے یہ چیز غفلت اور سستی پیدا کرتی ہے اسے شیطانی عمل کا اثر قرار دیاجاتا ہے ۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے  کسی کو چھینک آئے تو الحمد اﷲ کہے اور اس کے قریب بیٹھنے والا بھائی یا ساتھی اس سے یرحمک اﷲ کہے ۔جب وہ اس سے سنے تو کہے چھینکے والا کہ یھدیکم اﷲ ویصلح بالکم کہے ۔حضرت برا ء بن عازب ؓ نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سات باتوں کا حکم فرمایا اور سات کاموں سے منع کیاہے ۔ ہمیں بیمار کی عیادت کرنے ٗ جنازے کے ساتھ جانے ٗ چھینکنے والے کا جواب دینے ٗدعوت قبول کرنے ٗ سلام کا جواب دینے ٗ مظلوم کی مدد کرنے اور قسم پوری کرنے کا حکم فرمایا ہے اور سونے کی انگوٹھی یا سونے کاچھلا ٗنیز ریشم دیباج ٗ سندس اور میاثر کے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ۔( بخاری) حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب چھینکتے تو اپنے پرنور چہرے کو دس اقدس یا کپڑے سے چھپالیتے اور اس میں آواز پست رکھتے ۔(ترمذی شریف) حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو منہ پر ہاتھ رکھ کر اسے روکے کیونکہ شیطان اندر داخل ہوتا ہے ۔ ( مسلم )


No comments:

Post a Comment